الحمد للہ
.ہمیے اس موضوع پر قرآن ,صحیح حدیث یا صلف کی رایے نہی ملی ہے تو اب اس سوال کا جواب عالمِ دین سے پوچھتے ہے
شيخ ابن عثيمي کہتے ہے
اور ان چار ايام ميں دن يا رات كے كسى بھى وقت قربانى كرنى جائز ہے، ليكن دن كے وقت قربانى كرنا زيادہ بہتر اور افضل ہے، اور ان ايام ميں سے بھى عيد والے روز دونوں خطبوں كے بعد قربانى كرنا زيادہ افضل ہے، اور ہر پہلا دن دوسرے دن سے افضل ہے، كيونكہ ايسا كرنے ميں نيكى اور بھلائى اور خير ميں جلدى كرنا ہے
احكام الاضحيۃ - شیخ ابن عثمان
.واللہ اعلم
•٠•●●•٠•
Post a Comment